۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
News ID: 385738
14 نومبر 2022 - 06:51
عبدالمنافی

حوزہ/ حجۃ الاسلام عبدالمنافی نے کہا کہ آیۃ اللہ العظمی صافی گلپایگانی (رح) کی خدمت میں خواتین کا ایک وفد آیا اور ان میں سے ایک خاتون نے درخواست کی کہ آپ کی عباء کو بوسہ دینے کی اجازت دیں! آیۃ اللہ العظمی صافی مرحوم نے کہا: میری عباء کا بوسہ لینے کی ضرورت نہیں، کیونکہ خواتین کے سروں کی چادر کا مقام و مرتبہ میری عباء سے بہت اونچا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر خوانسار میں، شہدائے مدافع حرم اور شہدائے امن و امان کی یاد میں منعقدہ تقریب میں خواتین سے خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام احمد عبدالمنافی نے کہا کہ معصومین علیہم السلام کے کلام میں آیا ہے کہ جب تم کسی سفر سے واپس لوٹو تو سب سے پہلے اپنی بیٹیوں کو تحفہ دو۔ اسی طرح دوسری حدیث میں ہے کہ ایک بیٹی کی پرورش کا ثواب سات بیٹوں کی پرورش کے برابر ہے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عورت اپنی زندگی میں تین مراحل سے گزرتی ہے جس میں بیٹی، زوجیت اور مادری شامل ہیں، مزید کہا کہ حضرت امام خمینی (رح) نے خواتین کے مقام کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ معاشرے کا نصف حصہ خواتین ہیں اور دوسرے نصف حصے کی پرورش کرنے والی ہیں، یعنی عورت کی اصلاح ہو گی تو معاشرے کی اصلاح ممکن ہو گی اور اگر خواتین کی اصلاح نہ ہو تو معاشرہ بے راہ روی کا شکار ہو جائے گا۔

ایرانی خاندانی ماہر نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ خاندان میں خواتین ایک مربی اور استاد کی حیثیت رکھتی ہیں، کہا کہ تاریخِ بشریت میں انبیاء علیہم السلام اور عظیم لوگوں کے ساتھ عظیم خواتین کا کردار ناقابل انکار حقیقت کا حامل ہے۔ دنیا میں خواتین ہدایت کار ہوتی ہیں، یعنی معاشرے میں مرد پہلا کردار ادا کرتے ہیں، لیکن گھر میں پہلا اور آخری کردار خواتین کا ہی ہوتا ہے۔

حجۃ الاسلام عبدالمنافی نے گھریلو معاملات میں مرد سالاری اور زن سالاری کو ایک غلط نظریہ قرار دیا اور مزید کہا کہ گھروں کو خدا محور ہونا چاہئے اور قرآن کی تعبیر کے مطابق مرد اور عورت کا کوئی معنی نہیں ہے۔ سورۂ مبارکۂ نساء کی پہلی آیت میں ارشاد ہوتا ہے: ياأَيُّهَا النّاسُ اتَّقوا رَبَّكُمُ الَّذي خَلَقَكُم مِن نَفسٍ واحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنها زَوجَها وَبَثَّ مِنهُما رِجالًا كَثيرًا وَنِساءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذي تَساءَلونَ بِهِ وَالأَرحامَ إِنَّ اللَّهَ كانَ عَلَيكُم رَقيبًا؛ اے لوگو! اپنے پالنے والے سے ڈرو جس نے تم سب کو ایک ہی انسان سے پیدا کیا اور اس کی بیوی کو بھی اس کی جنس سے خلق فرمایا اور ان دونوں سے ان گنت مرد اور عورتیں (روئے زمیں پر) پھیلا دیں۔ اس خدا سے ڈرو جس کی عظمت اور بزرگی کا تم سب اعتراف کرتے ہو اور جب کوئی چیز ایک دوسرے سے مانگتے ہو تو اسی کے نام سے لیتے ہو۔ (نیز ) اپنے رشتہ داروں کے بارے میں (قطع تعلق کرنے سے) پرہیز کرو، کیونکہ خداوند عالم تمہارا نگہبان ہے۔

حجۃ الاسلام عبدالمنافی نے انسانوں کو پہچاننے کے لئے مرد اور عورت میں موجود فرق کو بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: "یا أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْناکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَ أُنْثی‏ وَ جَعَلْناکُمْ شُعُوباً وَ قَبائِلَ لِتَعارَفُوا انَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللَّه أَتْقاکُمْ إنَّ اللَّهَ عَلیم خَبیر. اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہارے قبیلے اور کنبے بنا دیئے، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہنچان سکو، لیکن تم میں سے زیادہ مکرم وگرامی خدا کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سے زیادہ متقی ہے اور خدا علیم وخبیر ہے۔ لہٰذا اسلام میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے اور سب برابر ہیں۔

انہوں نے بیوی کے ساتھ سلوک میں امام خمینی (رح) کے طرز زندگی کو نمونۂ عمل قرار دینے کی نصیحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ شہید صدر رحمۃ اللہ علیہ، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کو نمونۂ عمل قرار دینے کے بارے میں فرماتے ہیں: امام خمینی (رح) کی ذات میں فنا ہو جاؤ، کیونکہ امام خمینی (رح) اسلام میں فنا ہیں۔ اسی طرح امام راحل رضوان اللہ علیہ کی زوجۂ محترمہ بھی کہتی ہیں کہ زندگی میں ایک مرتبہ بھی امام (رح) نے مجھ سے ایک گلاس پانی کا تقاضا نہیں کیا۔

ایرانی خاندانی ماہر نے مزید کہا کہ آیۃ اللہ العظمی صافی گلپایگانی (رح) کی خدمت میں خواتین کا ایک وفد آیا اور ان میں سے ایک خاتون نے درخواست کی کہ آپ کی عباء کو بوسہ دینے کی اجازت دیں! آیۃ اللہ العظمی صافی مرحوم نے کہا: میری عباء کا بوسہ لینے کی ضرورت نہیں، کیونکہ خواتین کے سروں کی چادر کا مقام و مرتبہ میری عباء سے بہت اونچا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .